محشر میں دکھا دے کوئی ایوانِ محمد

فریاد یہ کرتے ہیں غلامانِ محمد

میں اپنے گناہوں کو چھپاؤں گا اُسی میں

آ جائے جو ہاتھوں میں وہ دامانِ محمد

میں اُن کی بتائی ہوئی راہوں پہ چلوں گا

قرآن ہے میرے لیے فرمانِ محمد

واقف نہیں جنت کے مکیں دورِ خزاں سے

پھولوں سے لَدا ہے وہ گلستانِ محمد

وہ چھاؤں میں رحمت کی بھی تاعُمر رہے گا

ہو جائے عطا جس کو بھی عِرفانِ محمد

وہ آگ میں ہرگر بھی نہ دوزخ کی جلے گا

جس دل میں ہو تھوڑا سا بھی ایمانِ محمد

دنیا میں جو شہرت ملے اِس نعت کو ناصرؔ

ہو گا یہ بہت ہم پہ تو احسانِ محمد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]