محشر میں قُربِ داورِ محشر ملا مجھے

ایسا پیمبروں کا پیمبر ملا مجھے

اللہ کو سُنانے لگا نعتِ مصطفےٰ

جب سایہء رسول کا منبر ملا مجھے

کِھلتی، مہکتی، بھیگتی راتوں کے موڑ پر

وہ حجرہء درود میں اکثر ملا مجھے

میں وادیء حرم تک اُسے ڈھونڈنے گیا

آواز دی تو اپنے ہی اندر ملا مجھے

قدموں میں مصطفےٰ کے رہا، جتنے دن رہا

پردیس میں بھی کتنا حسیں گھر ملا مجھے

دیکھا جو غرق ہو کے محمد کی ذات میں

دونوں جہاں کا مرکز و محور ملا مجھے

مانگے تھے چند پُھول ، بہاریں عطا ہُوئیں

جو کچھ ملا ، بساط سے بڑھ کر ملا مجھے

اِک صبح سی ٹھہر گئی میرے وجود میں

جس دن سے اُن کا عشق مظفر ملا مجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]