محمد مصطفیٰ کا میرے لب پر جب بھی نام آیا​

ملائک کے زبان پر بھی درود و صد سلام آیا​

مبارک قول باری ہے ، اِسی کا قول ِساری ہے​

پڑھا اللہ نے واں تو ، یہاں بھی لب پہ نام آیا​

محمد مصطفیٰ کا میرے لب پر جب بھی نام آیا​

سر و قامت بھی خم اور دل سے از حد سلام آیا​

محمد کو کہا رب نے کہ ہیں وہ رحمتِ عالم​

اُسی رحمت کو لے آدم ،اِرم سے بالمرام آیا​

رسولوں میں تو ہیں سب سے محمد آخری لیکن​

ہُوا جب نورِ رب پیدا ، تو پہلے اُن کا نام آیا​

پئیے جا جا جام حبّ او ، لکھے جا نعت پر نعتیں​

طہارت جس سے ہو تیری ،اُسی خاطر کلام آیا​

نبی کا سا نہیں کوئ ، نبی کا جب نہیں سایہ​

سروں پر جب بھی سایہ ہو ، نبی کا اسمِ تام آیا​

سراپہ نورِ جسمی تھے کہ جسمیں تھا نہیں سایہ​

بھلا روحِ مجسم پر کبھی سایہ کا نام آیا ؟​

یہی ہے حکمِ احمد اور یہی ہے حکم ِیزدانی​

دمِ آخر جو آئے وہ ،محمد ہی کا نام آیا​

سلامی ہو سلامی ہو ، بہ درگاہ ِ نبی والا​

تیرے شفعت کی کاپی میں میرا بھی اسمْ کام آیا​

نبی کے نام کے معنی بتائے تجھ کو رب سعدی​

نبی ہے اِلتجا رب سے ،اُسی کا التزام آیا​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]