اردوئے معلیٰ

Search

راہوں میں تری طُور کے آثار ملے ہیں

ذروں کے جگر مطلع انوار ملے ہیں

 

تاروں میں ترے حسنِ تبسم کی ضیاء‌ ہے

پھولوں کی مہک میں ترے آثار ملے ہیں

 

معراج کی شب سرحدِ امکاں سے بھی آگے

نقشِ قدمِ احمد مختار ملے ہیں

 

جو ذات الہی کی تجلی سے نہ جھپکے

ہاں آپ کو وہ دیدہ بیدار ملے ہیں

 

جو دل کہ تیرے پیار کی لذت سے ہیں محروم

وہ بھی تری رحمت کے خریدار ملے ہیں

 

جو لوگ ہوئے تیری غلامی سے مشرف

وہ عظمت انسان کا معیار ملے ہیں

 

سَردار بھی دیکھیں ہیں ، سرِ دار بھی دیکھے

ہر حال میں ساتھی ترے سرشار ملے ہیں

 

ہے ناز ہمیں اپنے مقدر پہ ، نہ کیوں ہو

سرکار ملے ہیں ، ہمیں سرکار ملے ہیں

 

جو نعت پیمبر کی حلاوت کے امیں ہیں

اے سرو مجھے وہ لبِ گفتار ملے ہیں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ