محمد کے پسینے کی مہک ہے

تخیل میں مدینے کی مہک ہے

ریاض الجنّہ کی بیٹھک کے لمحات

ترے منبر کے زینے کی مہک ہے

مرا دل مستقر حبِ نبی کا

مری سانسوں میں سینے کی مہک ہے

وہ دسترخوانِ نعمت جو بچھے ہوں

وہاں قہوے کے پینے کی مہک ہے

وہ تیرے شہر میں مرنے کی خواہش

تری مسجد میں جینے کی مہک ہے

عقیق و لعل و نیلم وہ وہاں کے

الگ ہر اِک نگینے کی مہک ہے

سبھی کچھ ذہن دھندلا تو رہا ہے

مگر تازہ ، سفینے کی مہک ہے

بھلائی جا سکی ناں ہم سے اشعرؔ

فضاؤں میں قرینے کی مہک ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]