محمد، با خُدا، پیشِ نظر ہے

حبیبِ کبریا پیشِ نظر ہے

وہی جلوہ نما، کون و مکاں میں

وہی افلاک پر بھی جلوہ گر ہے

اُنھی سے نور کی خیرات لے کر

ہے روشن شمس، تابندہ قمر ہے

وہی ہے رہنمائے گمرہاں بھی

وہی سب رہبروں کا راہبر ہے

وہی ہے بے سہاروں کا سہارا

وہی بے چارگاں کا چارا گر ہے

وہی ہے رحمۃ اللعالمیں بھی

شفاعت کا وہی پیغام بر ہے

تجھے سرکار نے جتنا نوازا

ظفرؔ! تُو اِس عطا سے باخبر ہے ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]