مدحت سے ابتدا ہو ، مدحت پہ انتہا

وردِ زبان ہر دم جاری رہے ثنا

حاصل ہو زندگی کا مدحت کی یہ عطا

مدحت ہی ہو تمنّا ، مدحت ہو ادّعا

حی علی الثناءِ حی علی الثنا

حرفوں کا حسنِ تام یا لفظوں کا بانکپن

ترکیب ، استعارہ و تشبیہہ کی پھبن

رنگینئِ بیان یا شیرینئِ سخن

وقفِ ثنائے شاہ ہو ہر شعر ہر ادا

حی علی الثناءِ حی علی الثنا

خالق نے کیا سجایا ایوانِ نعت ہے

قرآن مشکبار شبستانِ نعت ہے

ہر اک طلیبِ قرآں دربانِ نعت ہے

عالم میں گونجتی ہوئی تاثیر کی صدا

حی علی الثناءِ حی علی الثنا

صورت پہ مہر صدقے ، سیرت پہ مہ نثار

وہ ذات ِ حق کے مظہر ، برہانِ کردگار

حسنِ محمدی ہے کونین کی بہار

داعی ہے گُل رُتوں کی ہر سمت یہ صدا

حی علی الثناءِ حی علی الثنا

الحاد کو ہے پھر سے ایماں کی احتیاج

ہے ارتیاب کو پھر ایقاں کی احتیاج

ہے دورِ بے یقیں کو عرفاں کی احتیاج

درکار ہے نگاہِ کرم بارِ مصطفٰی

حی علی الثناءِ حی علی الثنا

جاری ہے وہ ازل سے ذکرِ نبی کی رُود

روحوں میں ہے اٹھاتی یادِ نبی سرُود

تسکینِ قلب و جاں ہے یہ نغمۂ درُود

برپا ہے ہر جہاں میں اک مجلسِ ثنا

حی علی الثناءِ حی علی الثنا

وہ شانِ مصطفٰی ہے ، بس بعد از خدا

بے بس سبھی ہیں ناعِت کہتے ہیں برملا

ممکن نہیں ہے ہم سے سرکار کی ثنا

پھر بھی ظفر پکارو ہر صبح ہر مسا

حی علی الثناءِ حی علی الثنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]