مدینے میں رکھو ہلکی صدا تک

یہاں آہستہ چلتی ہے ہوا تک

جہانِ عقل حیرت میں ہوا گم

پڑھا وَالنَّجم کو جب مَا طَغٰی تک

لگا لے ان کی خاکِ پا کا سرمہ

کتابِ لوح پھر اے چشمِ وا ! تَک

مجھے ہے ربط گیسوئے نبی سے

مِری جانب نہ اے رنج و بلا ! تَک !

تمہاری ملک سے شاہِ ” دَنا ” ! کچھ

ہے از تحت الثریٰ عرشِ علیٰ تک

رہا کربل میں یوں پاسِ شریعت

نہ اتری سر سے زینب کے رِدا تک

نہیں ہے فاصلہ کچھ بھی معظمؔ

درِ احمد سے دربارِ خدا تک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]