مدینے کی فضائیں مِل گئیں دل کو قرار آیا

مقدر اَوج پر ہے آج مجھ کو اعتبار آیا

غموں کے چھٹ گئے بادل ہوئی تاریکیاں رُخصت

گھٹا رحمت کی جب برسی تو پھر کھل کر نکھار آیا

مہک اٹھا چمن دل کا خوشی کے کھل گئے غنچے

مرے اجڑے ہوئے گلزار میں موسم بہار آیا

تمنائیں مچلتی تھیں بکھرتی تھیں جو سینے میں

سمٹ کر ہوگئیں یکجا وہ جب ان کا دیار آیا

کئے پھر شکر کے سجدے عقیدت سے لئے بوسے

کہ اُن پیارے در و دیوار پر جی بھر کے پیار آیا

کرم سے جھولیاں بھر لیں خزانے ناز نے لوٹے

مرے کاسے میں حصہ خیر کا بھی بے شمار آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]