مدینے کی ہوا ہے اور میں ہوں

بہارِ جانفزاں ہے اور میں ہوں

قلم ہے رات کا پچھلا پہر ہے

خیالِ مصطفیٰ ہے اور میں ہوں

مرا مدفن بنے شہر مدینہ

یہی لب پر دعا ہے اور میں ہوں

مری جھولی میں ہے دولت سخن کی

تصور میں خدا ہے اور میں ہوں

نہیں ہے آب و دانہ کی ضرورت

درودوں کی غذا ہے اور میں ہوں

جبیں ہے اور مرا بخت رسا ہے

ترے در کی فضا ہے اور میں ہوں

صراطِ خلد کا نورانی منظر

خیالوں میں بسا ہے اور میں ہوں

عجب اک وجد کا عالم ہے مظہرؔ

ثنا کا در کھلا ہے اور میں ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]