مرا واسطہ جو پڑے کبھی کسی تیرگی کسی رات سے

میں کشید کرتا ہوں روشنی ترے نام سے تری نعت سے

ترے در کے قرب و جوار سے مرا ہر خیال جڑا رہے

رہوں منسلک ترے شہر سے ترے سنگِ در، تری ذات سے

تری رفعتیں ہیں فلک فلک، ترا تذکرہ ہے زباں زباں

تری گفتگو کریں بلبلیں کبھی ڈال سے کبھی پات سے

تو نہ ہو تو کون و مکان میں نہ ہو زندگی کی ذرا رمق

ترے واسطے سے جہان کا ہے بحال ربط حیات سے

ترا ذکر راحتِ قلب ہے ترا نام ماحیٔ معصیت

ترے تذکرے ہی پہ ختم ہو چلے بات جب تری بات سے

ترے عشق نے اے انیسِ جاں مرے روم روم کو مات دی

مجھے کامران کیا گیا اسی قلب و جان کی مات سے

یہ جو ہے بپا یہی حشر ہے اسی نفسی نفسی کے دور میں

ہے یہ فکر، دامنِ مصطفیٰ کہیں چھوٹ جائے نہ ہات سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]