مرا وظیفہ مرا ذکر اور شعار درود

میں پیش کرتی ہوں آقا کو بے شمار درود

اُگے ہیں مزرع جاں میں سلام کے پودے

ریاضِ زیست کی ہے دائمی بہار درود

کبھی جو رنج و الم بے بسی نے گھیرا ہے

نجات مل گئی بھیجا جو ایک بار درود

بلند ہوتے ہیں درجے کہ جب بھی ورد کریں

ہے مومنوں کی یہ معراج اور وقار درود

بغیر اس کے دعائیں ہیں بے اثر ساری

ہوئی قبول دعا جب بھی کیا حصار درود

اگر ہے ناز گماں تیرگی کا آنگن میں

تو جان و دل سے پڑھو ان پہ نُور بار درود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]