مرجان نہ یاقوت نہ لعلِ یمنی مانگ

اللہ سے جذبات اویسِ قرنی مانگ

محشر کی تمازت سے نجات آج ہی پالے

اس گیسوئے رحمت کی ذرا چھاؤں گھنی مانگ

اس سے بڑی نعمت نہیں کونین میں کوئی

سرکار سے سرکار کی بس ہم وطنی مانگ

گم ُسم تھا درِ شہ پہ کہا آکے کسی نے

قسمت سے یہ موقع ملا قسمت کے دھنی مانگ

مانگے گا تو جتنا بھی سوا پائے گا اس سے

دنیا میں ہے بس اک یہی دربار غنی مانگ

واللہ کہ ہر نعمتِ کونین ملے گی

تو صدقہ سرکارِ ُحسینی َحسنی مانگ

لطف اور بھی آئے گا صبیحؔ اُن کی ثنا کا

حسّان سے حسّان کی شیریں سخنی مانگ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]