مرحبا رنگ ہے کیا سب سے نرالا تیرا

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

مرحبا رنگ ہے کیا سب سے نرالا تیرا

جھوم اٹھا جس نے پیا وصل کا پیالا تیرا

اولیا ڈھونڈتے پھرتے ہیں اجالا تیرا

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا

جیسے چاہے تری سنتا ہے سناتا ہے تجھے

حسبِ تدبیر سلاتا ہے جگاتا ہے تجھے

اپنی مرضی سے اٹھاتا ہے بٹھاتا ہے تجھے

قسمیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھے

پیارا اللہ ترا چاہنے والا تیرا

بخدا مملکتِ فقر کا تو ناظم ہے

تاجداروں پہ سدا دھاک تری قائم ہے

کیوں نہ راحم ہو کہ اللہ ترا راحم ہے

کیوں نہ قاسم ہو کہ تو ابن ابی قاسم ہے

کیوں نہ قادر ہو کہ مختار ہے بابا تیرا

میں کہاں اور کہاں تیرا مقامِ قربت

میری اوقات ہی کیا تھی کہ یہ پاتا رفعت

تیری چوکھٹ نے عطا کی یہ مسلسل عزت

تجھ سے در ، در سے سگ ، سگ سے ہے مجھ کو نسبت

میری گردن میں بھی ہے دور کا ڈورا تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]