مرکز و محورِ بندگی نعت ہے

بردۂ شوق کی زندگی نعت ہے

حُسنِ احمد کی مدحت ہے رشکِ سخن

رشکِ نطق و بیاں آپ کی نعت ہے

صدقۂ مصطفیٰ رنگ و نکہت سبھی

لالہ و گل کی سب دلکشی نعت ہے

باغِ مدحت میں ہی سانس لیتا ہوں میں

میرے ایمان کی تازگی نعت ہے

اس کی تفسیر ہے سیرتِ مصطفیٰ

رب کے قرآن سے آگہی نعت ہے

حُکمِ ربّی ہُوا ہے کہ فَلْیَفْرَحُوْا

آمدِ مصطفیٰ کی خوشی نعت ہے

پھر کرم ہو گیا اور قلم سے مرے

خوب ہی آج منظر ہوئی نعت ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]