مری جاں میں سمایا عشقِ محبوبِ خدا ہے
مرا محبوب ہے وہ جو حبیبِ کبریا ہے
ظفرؔ وہ ہی مسیحائے ہمہ مُردہ دِلاں ہے
مریضِ جاں بلب کو بھی وہی دیتا شفا ہے
معلیٰ
مرا محبوب ہے وہ جو حبیبِ کبریا ہے
ظفرؔ وہ ہی مسیحائے ہمہ مُردہ دِلاں ہے
مریضِ جاں بلب کو بھی وہی دیتا شفا ہے