مرے آقا کرم یہ فرمائیں

اِک جھلک خواب ہی میں دکھلائیں

جو مدینہ پہنچ نہیں پاتے

دیدہ و دِل میں اُن کے آ جائیں

ہجر میں جن کی عمر گزری ہے

اُن کو در پر حضور بلوائیں

سبز گنبد کی ٹھنڈی چھاؤں میں

تشنہ لب، تشنہ کام سستائیں

نعمتیں جو نہ دسترس میں ہوں

آپ کے در سے نعمتیں پائیں

اُن کی چاہت کے اُن کی نسبت کے

مرے گھر پر عَلَم وہ لہرائیں

میرا گھر کیوں نہ رشکِ جنت ہو

میرے گھر میں ظفرؔ جو آپ آئیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]