مرے دل میں یونہی تڑپ رہے مری آنکھ میں یونہی نم رہے

مری ہر نگارشِ شوق پر اے کریم تیرا کرم رہے

میں لکھوں جو نعت حضور کی دلِ مضطرب کے سرور کی

کبھی چشم ناز بلند ہو کبھی سر نیاز سے خم رہے

مری سانس سانس مہک اٹھے مجھے روشنی سی دکھائی دے

میرا حرف حرف دعا بنے مری آہ آہ قلم رہے

یہ یقین ہے جو میں مر گیا تو کہیں گے سب یہ ملائکہ

یہ ہے شاعرِ شاہِ دوسرا ذرا اس کا پاس، بھرم رہے

یہ دعا ہے آسؔ حضور کا کبھی دل سے پیار نہ ہو جدا

مری زندگی کی جبین پر سدا ان کا نام رقم رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]