مرے سخن میں بھلا اس قدر جمال کہاں

میں ان کی نعت لکھوں یہ مری مجال کہاں

دعائیں پائی ہیں دشمن نے بھی شہِ دیں سے

زمانے بھر میں کوئی ان سا خوش خصال کہاں

خدا نے بھیجے ہیں دنیا میں انبیاء تو بہت

حضور آپ کے جیسی مگر مثال کہاں

وہ جان لیتے ہیں قلب و نظر میں جو کچھ ہے

در حضور پہ پھر حاجت سوال کہاں

تَہی سُخن ہوں میں زاہدؔ ہے سب کرم اُن کا

بیان مدح میں میرا کوئی کمال کہاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]