مسلماں اپنے آقا کی اگر سیرت کو اپنا لے

اور اس دنیا پہ ہو جائے جمالِ پیروی ظاہر

سلوک اخلاص پر مبنی ہو جب ہر اک مسلماں کا

تو ایماں کی طرف دوڑے زمانے بھر کا ہر کافر

عمل کا بیج بویا جائے جب کشتِ عقیدت میں

تو کیسے رہ سکے کوئی زمینِ شور بھی عاقر

مرے آقا کی سیرت ہی دلوں پرحکمراں ٹھہرے

عقیدت کا اگر ہو جـذبۂ تقلید بھی ناصر

دلوں کو فتح کر لینے کا یہ واحد طریقہ ہے

کہ یہ اُمت مٹا دے تفرقے اللہ کی خاطر

یقینا پھر تو یہ اُمت زمانے بھر پہ چھا جائے

سراپا خیر کے ہوں فیصلے اس کے لیے صادر

تمام عصیاں مٹا دے نامۂ اعمال سے خالق

اسی اُمت پہ ہو جائے کرم اللہ کا وافر

فقط توبہ کا باقی ہے سہارا اس پہ مائل ہو

فلاحِ اجتماعی کا یہی ہے نسخۂ نادر

محمد کی غلامی شرطِ فتحِ بابِ رحمت ہے

زبانِ فعل سے گر ہو نہ کوئی اُمَّتِی منکر

یقینا پھر یہی اُمت بلندی پائے گی اک دن

کمال اس کو مُیَسَّر ہو گا دنیا میں یقینا پھر

زمانہ آج اس اُمت کی پستی پر جو ہنستا ہے

اسی اُمت کی رفعت کا بھی ہو گا ایک دن ناظر

نسخۂ تسخیرِ قلوب!:ہفتہ : ۲۰؍شوال ۱۴۳۳ھ… مطابق: ۸؍ستمبر ۲۰۱۲ء

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]