مشامِ جان میں مہکا خیالِ سیدِ عالم

بنا وجہِ قرارِ جاں وصالِ سیدِ عالم

زمانہ جب تمنائے جناں میں سر بہ سجدہ تھا

مرے ہونٹوں پہ رقصاں تھا سوالِ سیدِ عالم

تمثل سے ورا ہیں گیسوئے اطہر سے ناخن تک

نہ ممکن تھی نہ ممکن ہے مثالِ سیدِ عالم

ہم ان کے عارض و لب کی ثنا میں کھوئے رہتے ہیں

ہمیں مصروف رکھتا ہے جمالِ سیدِ عالم

بہ وقتِ حاضری من زارا قبری ذہن میں گونجا

بڑا مسحور کن تھا یہ مقالِ سیدِ عالم

قلم جھکتا نہیں دروازۂ شاہانِ دنیا پر

مرا موضوع رہتا ہے خصالِ سیدِ عالم

فرشتے بڑھ کے اس کے راستے میں پر بچھاتے ہیں

جسے محبوب ہو جاتی ہے آلِ سیدِ عالم

ہمارے ہونٹ بھی اشفاق سجدہ گاہِ خوشبو ہوں

اگر بوسے کو مل جائیں نعالِ سیدِ عالم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]