مشتمل قدسیوں پر یہ بارات ہے واہ کیا بات ہے

آج محبوب و رب کی ملاقات ہے واہ کیا بات ہے

رشک آمیز ہے جس کے تلووں کے دھوون سے حسنِ جناں

اُس کی آمد وہاں آج کی رات ہے واہ کیا بات ہے

میم سے دال تک خود بہ خود روز ہی چل رہا ہے قلم

نامِ نامی سے اُن کے شروعات ہے واہ کیا بات ہے

آپ شمس الضحٰی آپ بد رالدجٰی آپ کا یہ گدا

ورد کرتا ہمیشہ یہ کلمات ہے واہ کیا بات ہے

میری بے نور آنکھوں کو بہرِ شفا اور بہرِ ضیا

خاکِ طیبہ کی مطلوب سوغات ہے واہ کیا بات ہے

نعت لکھنے کا فیضان ہے سر بہ سر میرے لب پر جو یہ

جاری و ساری حرفِ مناجات ہے واہ کیا بات ہے

اپنے رُخ کو مدینے کی جانب کیے تیرا فرقت زدہ

لکھ رہا اپنی حالت کے حالات ہے واہ کیا بات ہے

بس ارادہ کیا نعت ہونے لگی نور کی جیسے برسات ہونے لگی

کہہ اُٹھے سن کے سب واہ کیا بات ہے واہ کیا بات ہے

ایک کاسہ بہ کف منظرِ عجز سر کو جھکائے ہوئے

پا رہا اُن سے بخشش کی خیرات ہے واہ کیا بات ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]