مطلعِ نورِ الٰہی ہے نہارِ عارض

مصدرِ ہشت جناں فیضِ بہارِ عارض

اے سیہ کارو ! تمہیں طلعتِ بخشش کی نوید !

لِلہ الحمد کہ ہے زلف کنار عارض

جیسے تفسیرِ "جلالین ” ہو گردِ مصحف

ایسے ہی خط ہے یمین اور یسارِ عارض

تیغِ تنویر سے کر دوں گا ابھی تجھ کو ہلاک

میں ہوں اے ظلمتِ غم ! عاشقِ زارِ عارض

شعلۂِ جرم نہ کیوں گلشنِ حسنات بنے ؟

’’نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض ‘‘

فن مہکتا ہے ، کہ ہے واصفِ زلفِ مشکیں

حرف روشن ہیں ، کہ ہیں مدح نگارِ عارض

چاہِ یوسف ذَقَنِ سیدِ عالم کی جھلک

نورِ کل ، حسنِ جہاں آئنہ دارِ عارض

حسنِ صورت کی نہیں اس میں معظمؔ تخصیص

قاسمِ جملہ محاسن ہے وقارِ عارض

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]