ملکِ بہار کی طرف ان کے دیار کی طرف

رخ ہے میری جبین کا شہر نگار کی طرف

روحِ امینؑ کے قدم سدرہ پہ جا کے رک گئے

میرے نبی چلے مفر سدرہ سے پار کی طرف

میں بے عمل گناہ گار تیرے کرم پہ انحصار

دھیان مرا ہے یا رسول روزِ شمار کی طرف

جانے لگے ہیں قافلے شہرِ مدینہ کی طرف

رشک سے دیکھتا ہوں میں گرد و غبار کی طرف

کہنا بجا ہے آپ کا ان کی سواری خوب ہے

دیکھ مگر تو رشک سے ان کے سوار کی طرف

سوز و گداز ہو سوا عشقِ رسول میں سدا

جاتا نہیں ہے دل مرا صبر و قرار کی طرف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]