منقبت سیّدنا ابی طالب : صبر کی انتہا ہے سجدے میں

صبر کی انتہا ہے سجدے میں

خونِ ناحق بہا ہے سجدے میں

حملہ آور ہوا کوئی ملعون

اور علی مرتضیٰؓ ہے سجدے میں

مسجدِ کوفہ بن گئی مقتل

فخرِ خیرالوریٰ ہے سجدے میں

بزدلی دیکھ ابنِ ملجم کی

میرا شیرِ خدا ہے سجدے میں

قدسیوں نے کہا گواہی میں

اوجِ صبر و رضا ہے سجدے میں

آفتابِ کمالِ ہستی آج

روبروئے خدا ہے سجدے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]