منور صبح ہوگی روضۂ خیرالوریٰ ہوگا

زبانِ شوق پر صل علیٰ صل علیٰ ہوگا

جمالِ گنبدِ خضرا پہ صدقے ہوگا دل اپنا

مٹیں گے فاصلے دل ہوگا بابِ حسن وا ہوگا

سہارا دے گی رحمت آپ کی خود اپنے مجرم کو

گناہوں کے تصور سے جہاں دل ڈوبتا ہوگا

برستی ہوں گی آنکھیں جرمِ عصیاں کے تصور سے

زباں خاموش ہوگی دل سراپا مدعا ہوگا

اُحد ارضِ امانت دارِ شہداے محبت ہے

دلِ دیوانہ اس کے ذرے ذرے پر فدا ہوگا

وہ مسجد جس کی بنیادیں امینِ رازِ تقویٰ ہیں

اسی میں مجھ سا عصیاں کوش سجدے میں پڑا ہوگا

پڑا بیمار ہوگا روضۂ جانِ مسیحا پر

وفورِ درد ہوگا اور وہ درد آشنا ہوگا

جبینِ شوق لذت یابِ کیفِ بندگی ہوگی

وہیں سجدے ادا ہوں گے جہاں پہ نقشِ پا ہوگا

نفس گم کردہ حاضر ہوں جہاں پر طائرِ سدرہ

وہاں پر کس طرح حاضر قمرؔ سا پُر خطا ہوگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]