مواجہ کے آگے وہ آنسو بہانا

وہ حالِ غمِ دل نبی کو سنانا

وصال و جدائی کا ہے اک فسانہ

مدینے کو جانا مدینے سے آنا

وہ دنیا میں نعتِ نبی گنگنانا

بنا روزِ محشر جزا کا بہانہ

نہیں بھول پایا مرا غم زدہ دل

مدینے میں گزرا ہوا وہ زمانہ

خیال و قلم ہیں اسیرِ محبت

تعلق ہے شہرِ نبی سے پرانا

مصیبت کی چھائیں گھٹائیں جو سر پر

ثنائے پیمبر لبوں پر سجانا

خدائے محمد بحقِ محمد

مدینے میں لکھ دے مرا آب و دانہ

ہوا مجتمع زیرِ دیوارِ کعبہ

مری زندگانی کا بکھرا فسانہ

مرے دل کی تختی پہ لکھا ہے مظہرؔ

مدینے میں گزرا ہوا وہ زمانہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]