میرا آئینہ افکار ہے مدحت تیری

ڈھل گئی شعر کے سانچے میں محبت تیری

دوست تو دوست ترے خون کے پیاسوں کو بھی

اپنا گرویدہ بنا لیتی ہے شفقت تیری

آدمیت کے سب آداب سکھا دیتی ہے

روحِ قرآن کا اعجاز ہے سیرت تیری

تیرا ہر قول حکم ہے، تری ہر بات سند

نقش ہے صفحہ ہستی پہ صداقت تیری

تیری خوشبو سے معطر ہے مرا دشت خیال

میرا سرمایہ انفاس ہے نکہت تیری

میرے افکار کی دنیا تو ہے تجھ سے پر نور

میرے کردار میں رخشندہ ہو سیرت تیری

عالم کفر کے بھٹکے ہوئے انسانوں کو

لے گئی منزل وحدت پہ قیادت تیری

للہ الحمد کہ ہر بے سر و ساماں کے لیے

آخرت کا سر و ساماں ہے شفاعت تیری

آرزو ہے کہ ترے شہر کی گلیاں دیکھوں

مجھ کو لے جائے ترے در پہ عقیدت تیری

مجھ سے ہوگا نہ کبھی تیرے محاسن کا شمار

ماوریٰ ہے مرے ادراک سے عظمت تیری

کیوں نہ خالد ہو سلاطین جہاں سے بیزار

اُس کی دولت ہے فقط چشم عنایت تیری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]