’’میرے ہر زخمِ جگر سے یہ نکلتی ہے صدا‘‘

تیری اُلفت کی چبھن میں ہے ملی غم کی دوا

اپنا غم دے دے مرے سرورِ خوباں ہم کو

’’اے ملیحِ عَرَبی کر دے نمک داں ہم کو‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated