میں خالی ہاتھ تو آیا نہیں مدینے سے

ہوا بہار کی آنے لگی ہے سینے سے

نہا کے دھوپ میں آیا ہوں جب مدینے سے

مہک گلاب کی آئے نہ کیوں پسینے سے

مرے شعور میں موجود گر نہیں احمد

مرے خدا مری تو بہ ہے ایسے جینے سے

اُسے حیات کا ساحل نصیب ہو کیوں کر

اُتر گیا ہو محمد کے جو سفینے سے

نبی تو آئے ہزاروں، ہے شانِ احمد کی

جہاں میں روشنی پھیلی تو اس نگینے سے

نبی کے عشق میں کھو کر ذرا تو دیکھو گلؔ

حیات کیسی گزرتی ہے پھر قرینے سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]