میں لکھ لوں نعت جب تو نُور کی برسات ہوتی ہے

تصور میں مرے بس مصطفیٰ کی ذات ہوتی ہے

چھلک جاتے ہیں آنکھوں سے یہ اشکوں کے حسیں موتی

کہ جب سرکار کے لطف و کرم کی بات ہوتی ہے

مَیں اپنے دل کے آنگن میں کبھی محفل سجاتی ہوں

تو میرے چار سو جلوؤں کی اک بارات ہوتی ہے

مرے افکار میں الفاظ ایسے ہی چمکتے ہیں

کہ جیسے تیرگی میں جگمگاتی رات ہوتی ہے

مجھے شعر و سخن کا کچھ سلیقہ تو نہیں آتا

عطا سرکار کی میرے لئے سوغات ہوتی ہے

مَیں مدحت کے لئے الفاظ کے موتی پروتی ہوں

لڑی پیاری سی بن جائے تو ان کی نعت ہوتی ہے

میں نازاں ہوں مقدر پر کہ مِل جاتا ہے بِن مانگے

مری جھولی میں اُن کے فیض کی خیرات ہوتی ہے

سو لے کر سُوت کی اَٹی یہ ہمت ناز نے کر لی

خریداروں میں مفلس کی بھی کیا اوقات ہوتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]