میں چلتا ہوں جو سر اپنا اُٹھا کے

کرم مجھ پر ہیں میرے مصطفیٰ کے

اُسی جلوے میں گُم ہوں میں اگرچہ

’’وہ اوجھل ہو گیا جلوہ دکھا کے‘‘

اِنہی سے تو ہوا روشن زمانہ

یہ جلوے ہیں حبیبِ کبریا کے

اِسی اُمید پر جیتا ہوں آقا !

نوازیں گے مدینے میں بُلا کے

ہے خوش بختی کہ رہتے ہیں لبوں پر

ہمیشہ زمزمے صلِ علٰی کے

پریشانی وہیں پر ختم ہوگی

پہنچ جائیں گے جب نیچے لِوا کے

زمانہ کیا مجھے سمجھا ہے تنہا ؟

نہیں ! میں سائے میں ہوں مصطفیٰ کے

مرا نوکر ہے مولا ! در گزر کر

کہیں وہ کاش ایسا مُسکرا کے

رہا حق لب پہ دورِ پر فتن میں

مقلد ہیں شہیدِ کربلا کے

علمدارِ وفا کا نام آیا

ہوئے جب تذکرے اہلِ وفا کے

جلیل اپنا عقیدہ تو یہی ہے

خُدا دیتا ہے صدقے مصطفیٰ کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]