میں کہ ناقص ،کس طرح سے تیری مدحت کر سکوں

بے ہنر ہوں میرے آقا! کیسے جرأت کر سکوں

پھول نعتوں کے چنے ہیں عمر بھر اس آس پر

قبر میں سرکار آئیں، پیشِ خدمت کر سکوں

رات دن ان کا تصور ہر گھڑی ان کا خیال

کاش میں اپنے تخیل کو عبارت کر سکوں

حشر میں کیجے شفاعت بندۂ ناچیز کی

یوں لوائے حمد کے نیچے اقامت کر سکوں

یہ زباں بھی ہوسکے توصیف کے قابل شہا!

اپنے قلب و روح کی ایسی طہارت کر سکوں

آخرش ایمان طیبہ میں سمٹ کر آئے گا

کاش میں بھی اس گھڑی طیبہ سکونت کر سکوں

تیری یادوں کو بسا کر اپنے دل میں ہر گھڑی

قلبِ حیراں کے لیے سامانِ راحت کر سکوں

خاکِ طیبہ کو بنا لوں آنکھ کا سرمہ جلیل

یوں مدینہ شہر کی جی بھر زیارت کر سکوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]