نظر سے ذروں کو سورج کے ہم کنار کیا

کرم سے آپ نے منگتوں کو تاجدار کیا

بہ فیضِ زلفِ نبی الجھنیں سلجھتی ہیں

بہ ذکرِ رُخ شبِ آلام کو نَہار کیا

فروغِ دینِ خدا کا ہے یہ پسِ منظر

’’ ترے خلوص نے دشمن کا دل شکار کیا ‘‘

اِدھر درود کی آیت ہے دائمہ قضیہ

اُدھر سجود فرشتوں نے ایک بار کیا

سبب یہ سجدۂ آدم کا تھا کہ خالِق نے

جبیں میں ان کی تِرا نور آشکار کیا

اِدھر پیامِ قَدِ اشْتَاق ِالی لِقائِکْ ہے

اُدھر کسی نے سرِ طور انتظار کیا

اُدھر سوال کے با وصف ” لَن تَرٰی ” ارشاد

اِدھر بلا کے جمال اپنا آشکار کیا

دمِ مسیح تِرے نام سے ہوا شافی

اسی نے نوح کا طوفاں میں بیڑا پار کیا

تجلّی تیری تھی جس نے مِرے مہِ طیبہ !

جمالِ یوسفِ کنعاں کو نور بار کیا

وہ غارِ ثور میں اَفعٰی کا اضطرابِ جنوں

کہ اس نے برسوں تِرے رخ کا انتظار کیا

ہے یہ عطائے معظم ورائے شکر تری

کہ تو نے امتِ احمد میں کردگار! کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]