نعت بحرِ بیکراں یعنی کوئی ساحل نہیں

نعت سے عہدہ برآ ہو کوئی اس قابل نہیں

عشقِ محبوبِ خدا جس کی متاعِ دل نہیں

گنجِ قاروں بھی ہو حاصل تو بھی کچھ حاصل نہیں

صورتِ اجمل پہ اس کی حسنِ دو عالم نثار

ہے وہ پاگل اس کے دیوانوں میں جو شامل نہیں

جگمگا رکھا ہے محفل کو فروغِ نور سے

شمعِ محفل گرچہ منظر پر سرِ محفل نہیں

حاتمِ دوراں ہے لا ینفک ہیں اس کی بخششیں

کون سی ساعت ہے در پر جب کوئی سائل نہیں

اس نے حل کر دی مری ہر مشکلِ راہِ حیات

ہے مجھے آساں یہ کہنا اب کوئی مشکل نہیں

کامل و اکمل ہمارا ہادیِ برحق ہے وہ

کوئی اس سا رہنمائے جادہ و منزل نہیں

جو اسی کے دین کے پیرو رہے تا زندگی

ان کو کچھ اندیشہ ہائے حال و مستقبل نہیں

شانِ محبوبِ خدائے قادرِ مطلق یہ دیکھ

کب درود اِس ذات پر اُس ذات کا نازل نہیں

طاقِ نسیاں میں نہ رکھیں آپ اس کی اَلکتاب

فائدہ کیا گر کھلا قرآں بہ رحلِ دل نہیں

رہتا ہے مستغرقِ دیدارِ طیبہ ہر گھڑی

دیکھتا ہوں جب بھی پہلو اس میں حاضر دل نہیں

دو عمل سے اے نظرؔ اس کی محبت کا ثبوت

صرف قولاً اس کے دم بھرنے کا میں قائل نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]