نعت گلزار مدینہ میں سناتے، جاتے

ہم بھی خوش بوئے محمد میں نہاتے جاتے

در پہ محبوب کے کوثر کے تمنائی کو

ہم بھی پیالے اُنہیں زم زم کے پلاتے جاتے

کوئی مشکل تو نہیں تھا مرے محبوب خدا

جلوہ گر ہوتے یہاں، عرش پہ آتے جاتے

دل میں جلوے ہیں فروزاں ترے محبوب نبی

پیاس آنکھوں کی مدینہ میں بجھاتے جاتے

تیرے قدموں کے نشاں دیکھتے گلیوں میں ترے

خاک پلکوں پہ مدینہ کی اُٹھاتے، جاتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]