نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا

ساتھ ہی منشیِ رحمت کا قلم دان گیا

لے خبر جلد کہ غیروں کی طرف دھیان گیا

میرے مولیٰ مرے آقا ترے قربان گیا

آہ وہ آنکھ کہ ناکام تمنا ہی رہی

ہائے وہ دل جو ترے در سے پُر ارمان گیا

دل ہے وہ دل جو تری یاد سے معمور رہا

للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا

اور تم پر مرے آقا کی عنایت نہ سہی

پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا

آج لے اُن کی پناہ ، آج مدد مانگ ان سے

پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا

اف رے منکر یہ بڑھا جوش تعصب آخر

بھیڑ میں ہاتھ سے کم بخت کے ایمان گیا

جان و دل ہوش و خرد سب تو مدینہ پہنچے

تم نہیں چلتے رضا سارا تو سامان گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]