اردوئے معلیٰ

Search

مآلِ سوزِ عشقِ نہاں صرف راکھ ہے

اب یادگارِ شہرِ بتاں صرف راکھ ہے

 

وہ لو کہ جو رہی تھی رگِ جان کھو چکی

ہم لوگ ہیں وہاں پہ جہاں صرف راکھ ہے

 

تھی حدتوں کی کھوج بِنائے مسافرت

پر زیرِ پائے عمرِ رواں صرف راکھ ہے

 

شعلوں کے ساتھ رقص کرو جان توڑ کر

ان گردشوں کے بعد میاں صرف راکھ ہے

 

ہے رونقِ گمان ترا آتشیں بدن

لیکن پسِ غبارِ گماں صرف راکھ ہے

 

تاخیر سے ملا ہے یہ آتش کدہ تمہیں

ائے تازہ واردان یہاں صرف راکھ ہے

 

اب تیرے ناخنوں کو بھلا کیا کرید ہے

کچھ راکھ میں نہیں ہے نہاں صرف راکھ ہے

 

معراج پا چکا ہے وہ آتش پرست کیا

دل کا نہیں ہے نام و نشاں صرف راکھ ہے

 

ناصر گرے ابھی ہیں یقیں کے شہابیے

دوشِ ہوا پہ رقص کناں صرف راکھ ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ