نورِ عرفاں نازشِ پیغمبری اُمّی نبی

سر بسر دیوانِ علم و آگہی اُمّی نبی

علم کے سورج بھی محتاجِ ضیا ہیں آپ کے

عقلِ کل بھی ہے سوالی آپ کی اُمّی نبی

آپ کے تلوؤں کا دھوون ہر بصیرت کا جمال

آپ ہی کے دم قدم سے روشنی اُمّی نبی

کھل گئے فکر و نظر میں سینہِ فطرت کے راز

مٹ گئی سارے جہاں سے تیرگی اُمّی نبی

انشراح و ارتقا کے سر پہ بھی رکھیں قدم

ان کو بھی تو چاہیے نا رہبری اُمّی نبی

رفعتِ افکار پر ہر برتری کے تاج پر

ہے ترے منشور کی جلوہ گری اُمّی نبی

ہے کسے ادراکِ عظمت کون ہمسر ہے یہاں

زیرِ پائے ناز ہر اِک سروری اُمّی نبی

بس یہی نعرہ لبِ دانشوری پہ ہے شکیلؔ

سیّدی و مرشدی اُمّی نبی اُمّی نبی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]