نُطق کا ناز بنے، کیف سے معمور ہُوئے

لفظ جب مدحتِ سرکار میں منظور ہُوئے

یاد کے دستِ تسلی نے عنایت کر دی

سلسلے خواب کے جب بھی مرے، رنجُور ہُوئے

آپ کے خطبۂ عرفات کا پرتو ٹھہرے

اشرفِ خَلق کی عظمت کے جو منشور ہُوئے

وسعتِ بُردۂ رحمت نے رکھی عجز کی لاج

عیب جتنے بھی نمایاں تھے وہ مستُور ہُوئے

نسبتِ سیدِ عالَم نے دیے رفع و نصب

جو درِ خیر سے اُٹھے وہی مجرور ہُوئے

ایک ہی یاد نے رکھا ہے سپردِ فرحت

ایک ہی اسم کی تکرار سے غم دُور ہُوئے

مژدۂ بادِ عنایت ہی ہُوا مرہمِ جاں

آس کے خواب اگر ہجر سے مہجُور ہُوئے

ایک ہی اکمل و احسن کے ہے نعلین کا فیض

سلسلے جتنے بھی یہ رنگ ہُوئے، نُور ہُوئے

جب وہ مقصود عنایت کا بڑھا دستِ عطا

حرف جو لکھے گئے نعت میں، مشہور ہوئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]