نُور لمحات میں اب عشق سویرا ہو گا

دل کی بستی میں فقط آپکا ڈیرا ہو گا

دل کی اے میرِ سفر مجھ کو خبر کوئی نہیں

درِ آقا سے ملا ہے تو یہ میرا ہو گا

دمِ رُخصت مرے آقا یہ یقیں ہے مجھ کو

ذہن میں بس تری یادوں کا بسیرا ہو گا

سرورِ دین کی اُلفت ہے اگر قبلہِ جاں

بالیقیں خاتمہ ایمان پہ تیرا ہو گا

پیکرِ نُور کی جب جلوہ نمائی ہے وہاں

کیسے یہ مان لوں مدفن میں اندھیرا ہو گا

شافعِ حشر کی نسبت مرے کام آئے گی

جب مجھے حشر کے آلام نے گھیرا ہو گا

تری رحمت کے سمندر سے بٹے گا جس دم

مجھ گنہگار کو اِک قطرہ بہتیرا ہو گا

بزمِ سرکار میں دیکھی ہے حقیقت یہ شکیلؔ

جتنا جھک جائے کوئی اتنا وڈیرا ہو گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]