نکہتوں کے دوش پر ہے موجۂ گُلزارِ میم

قریۂ احساس میں ہے تیز رَو رہوارِ میم

ابجدَی تعبیر کرتی ہے طوافِ روشنی

شیشۂ دل پر ہے عکسِ مطلعِ دیدارِ میم

آ! تجھے بھی گرمیٔ خورشیدِ محشر، خیر دوں

ساتھ لایا ہُوں مَیں اپنے سایۂ دیوارِ میم

بے سبب اونچا نہیں ہے قد مرے اشعار کا

باندھ رکھی ہے سخن نے رفعتِ دستارِ میم

صورتِ قرطاسِ اخضر آ گرا میزان میں

اور پھر بھاری ہُوئی اعمال پر مقدارِ میم

نقش ہے بس ایک ہی تقدیر لوحِ وقت پر

راستے اور منزلیں ہیں مرضیٔ پرکارِ میم

لام تو مابین میں بس قاصدِ مکتوب ہے

ہے ازل سے تا ابد حرفِ اَلِف اسرارِ میم

منصبِ محمود پر ہو گا تعیّن شان کا

باقی ساری عظمتیں ہیں مہبطِ اظہارِ میم

خود بخود تصویر کرتا ہے قلم احساس کو

صورتِ مدحت لگی ہے رونقِ بازارِ میم

تندیٔ بادِ مخالف سے نہیں خوفِ زیاں

کشتیٔ جاں تھامتا ہے قطرئہ اَبحارِ میم

مطلعِ لولاک پر مقصودؔ حیرت نقش ہے

خَلق کا سارا سفر ہے حاصلِ آثارِ میم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]