نگاہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر، کلی میرے دل کی کھلی جارہی ہے

نگاہوں میں ہے سبز گنبد کا منظر، کلی میرے دل کی کھلی جا رہی ہے

فقط ایک میں ہی نہیں اُن کا منگتا، یہ دُنیا مدینے چلی جا رہی ہے

رہا، کِبر اور عاجزی جارہی ہے، زمانے سے شائستگی جا رہی ہے

نگاہِ کرم اپنی اُمّت پہ آقا کہ اُمّت سے اب سادگی جا رہی ہے

مدینے کی ہے شان و عظت نرالی، وہاں پر ہیں دونوں جہانوں کے والی

حرم ہی کے جلوے ہیں شہرِ نبی میں ، حرم سے ہی یہ روشنی جا رہی ہے

جہاں پر ملائک بھی سر کو جھکائے سلامی کی خاطر چلے آرہے ہیں

وہ دربار لاریب ہے رشکِ جنّت، جہاں ساری خلقت جھکی جا رہی ہے

یہیں سے زمانے میں اسلام پھیلا، یہیں سے دو عالم منوّر ہوئے ہیں

میں شاہِ مدینہ کے قربان جاؤں، جہاں سب کی جھولی بھری جا رہی ہے

نہیں کوئی حسنِ عمل میرے آقا، ہے بس آپ کی رحمتوں پر بھروسہ

بچا لیجیے آکے محبوبِ یزداں کہ طوفاں میں کشتی گھری جا رہی ہے

کرم پر کرم ہے عطا پر عطا ہے لبوں پر ثنائے حبیبِ خدا ہے

ہمیں وہ مدینے میں بلوا رہے ہیں، ہماری بھی قسمت بنی جا رہی ہے

میں یہ نعت کہنے کو بیٹھا ہوں جب سے ،مرے چار سُو خوشبوؤں کا ہے ڈیرہ

معطّر معطّر فضا کُو بہ کُو ہے مدینے سے بادِ صبا آرہی ہے

تخیّل بھی اُن کی عطا کا ہے حامل نہیں ہے کوئی مصطفیٰ کا مماثل

اُنہی کی عنایت ہے خاکیؔ پہ اب بھی نئی نعت پیہم کہی جا رہی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]