وسیلہ چاہیے گر عمرِ جاوداں کے لیے

وظیفہ کیجیے لازم ثنا ، زباں کے لیے

سبھی کو چادرِ رحمت میں ڈھانپ رکھا ہے

پُکارا جس نے بھی محشر میں سائباں کے لیے

حضور آپ کے جیسا شفیع ہوتے ہوئے

کسی کی سمت نہ جائیں گے ہم اماں کے لیے

مت اپنا نام نہ لینے کا حکم دیں اِس کو

سزا یہ سخت ہے اس نطقِ ناتواں کے لیے

ثناے شاہِ مدینہ رواں ہے ہونٹوں پر

براے تحفہ جو لائے ہیں مہرباں کے لیے

ہمارے پاس بجز عشق اور کچھ بھی نہیں

یہی ہے زادِ سفر پاس اس جہاں کے لیے

بغیر اس کے عبث ہے قمرؔ بہارِ سخن

گلِ درود ہے لازم ہر اک دہاں کے لیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]