وصف لکھنا حضورِ انور کا

ہے تقاضہ یہ مرے اندر کا

وہ ہیں آئینۂ جمال ایسا

عکس ہے جس میں آئینہ گر کا

آپ کا جو نہیں، ہمارا نہیں

ہے یہ اعلان ربِّ اکبر کا

دشمنوں کی زباں تک پہنچا

تذکرہ ان کے ُخلقِ اطہر کا

جس میں ان کی ثناء کے دیپ جلیں

ہیں اُجالے مقدر اس گھر کا

میرے طاق دعا میں ہے روشن

اک چراغ اسم پاک سرور کا

بخش دے جو سوال سے پہلے

ہوں گدا اس درِ مخیر کا

گل نظارہ صحن جاں میں ِکھلے

دیکھ لوں میں بھی در پیمبر کا

کون ہے اے صبیحؔ اُن کا مثیل

ہے تصوّر محال ہمسر کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]