وہ دلکشی ملی نہ کہیں اور دہر میں
آئی نظر جو رحمت عالم کے شہر میں
گر لمس دست ناز ترا ہو اسے نصیب
اثرات زندگی کے مرتب ہوں زہر میں
سیل کرم تھا وہ کہ ہر اک کوہ رنج وغم
تنکے کی طرح بہہ گیا بس ایک لہر میں
تعظیم مصطفےٰ سے کیا جس نے انحراف
وہ شخص مبتلا ہوا قدرت کے قہر میں
سیراب ہوں وہ زمزم رحمت سے ہر گھڑی
ہیں غوطہ زن جو عشق شہ دیں کی نہر میں
خاک در رسول سے آنکھیں ملا سکے
اتنی کہاں مجال فراز سپہر میں
تخلیق کائنات کا باعث ہیں مصطفےٰ
اے نورؔ جلوہ گر ہیں وہی ماہ و مہر میں