وہ مت آئے اِدھر ، جو خود نگر ہے

برائے منکسِر مدحت نگر ہے

رُکے کیوں کامِ ناعِت ، ہاتھ میں جب

کلیدِ قفلِ ابوابِ اثر ہے

بہ فیضِ گنج بخشیِ شہِ خلد

کوئی داتا ، کوئی گنجِ شکر ہے

ترا خالد صفت ، پیشِ ہزاراں

نہتا بے خطر سینہ سپر ہے

دلِ انور مکینِ حجرۂِ قدس

مکانِ سرِّ وحدت ان کا سر ہے

خزف خصلت دلوں کو یہ بتادو !

’’ نگاہ مصطفیٰ آئینہ گر ہے ‘‘

ہو اس انگشت کوکیا شَق میں مشکل؟

کھلونا جس کے بچپن کا قمر ہے

جو وہ ناراض ہوں تو در ہے دیوار

اگر راضی ہوں تو دیوار در ہے

لیا جائے گا نام ان کا ، معظم

جبھی دنیائے دل زیر و زبر ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]