وہ کرم بھی کیا کرم ہے وہ عطا بھی کیا عطا ہے

جو گدا کو ڈھونڈتی ہے وہ سخا بھی کیا سخا ہے

وہ طلب بھی کیا طلب ہے جو قبول بے سبب ہے

جسے عفو خود چھپا لے وہ خطا بھی کیا خطا ہے

تیرے بولنے سے پہلے جسے رب قبول کر لے

میں فدا تری دعا کے وہ دعا بھی کیا دعا ہے

جو لٹا کے زندگانی کبھی ہو سکے نہ فانی

ترے عاشقوں کے صدقے وہ بقا بھی کیا بقا ہے

وہ قیام نیم شب کا کبھی رات رات بھر کا

جو عبادتوں سے مہکے وہ فضا بھی کیا فضا ہے

دمِ واپسیں بھی آقا مجھے اذن ہو ثنا کا

چلے یوں جو نعت پڑھتا وہ گدا بھی کیا گدا ہے

مری آخری گھڑی ہو مرے لب پہ یا نبی ہو

ہو ظفر پہ یوں جو آقا وہ عطا بھی کیا عطا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]