وہ کیا جہاں ہے جہاں سب جہاں اترتے ہیں

وہ کیا زمیں ہے جہاں آسماں اترتے ہیں

ترے چمن سے خزاں کا گزر نہیں ہوتا

ترے چمن میں گل جاوداں اترتے ہیں

بس اک بار وہ شہر جمال دیکھنا ہے

جہاں پہ مہر و مہ و کہکشاں اترتے ہیں

نگاہ شوق نے خوابوں میں جن کو دیکھا ہے

بیاض دل سے وہ منظر کہاں اترتے ہیں

خدا کا شکر ہے کہ نسبت ہے اس دیار کے ساتھ

پئے سلام ملائک جہاں اترتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]