وہاں جب جاؤ تو نظریں نہیں دل بھی جھکا لینا

حرم کی خاک اپنی پلکوں سے چن کر اٹھا لینا

یہ وہ دربار ہے جس کا ادب قرآں سکھاتا ہے

کسی حاجت پہ بھی آواز اپنی مت بڑھا لینا

بچھڑ کر منبرِ آقا سے زار و زار جو رویا

سلاموں میں محبت اس ستوں جیسی بسا لینا

کوئی کیا ارمغاں شایانِ دربارِ رسالت ہو

فداک یارسول اللہ بس لب پر سجا لینا

غذائے روحِ انساں ہے یہی تکمیلِ ایماں ہے

ثنائے سرورِ عالم سے قسمت کو جگا لینا

یہاں جو بھی ملے بھر لینا اپنے جیب و داماں میں

کہ مولا جانتے ہیں کب غلاموں کو ہے کیا لینا

یہی ہے آرزوئے منظرِؔ عاصی شہِ والا

لواء الحمد کے سائے تلے اس کو چھپا لینا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]